شعبہ جات
شعبہ جات
(۱) دارالافتاء
اللہ رب العزت نے ہردور کے عوام الناس کی ذمہ داری کوقرآن کریم میں اس طرح بیان کیاہے کہ: ’’فاسئلو اھل الذکر اذکنتم لاتعلمون‘‘ کہ جس چیز کاعلم نہ ہو اسے اہل علم سے پوچھو۔ دوسری جانب اہل علم کو یہ ذمہ داری عطاکی ہے کہ:
ولینذروا قومہم اذارجعواالیہم ‘‘یعنی وہ علم حاصل کرکے اپنی قوم کو اللہ رب العزت کے احکامات سے آگاہ کریں ۔ اس کے حکموں کو پورا کرنے کی ترغیب دیں اوراس کی نافرمانیوں کی تعین کرکے اس سے باز رہنے کی تلقین کرتے رہیں ۔
عوام الناس اورعلمائے کرام کایہ رشتہ اسی دن سے قائم ہوگیاتھاجس دن یہ آیات رسول اکرم ﷺ پر نازل کردیاگیاتھااورتاقیامت اس رشتہ کاقیام دین کی اشاعت اوراس کے زندہ وجاوید رہنے کے لیے ضروری ہے ۔
بہرکیف اسی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہر دینی ادارے اورجامعہ میں دارالافتاءکاقیام اسی رشتہ کی ایک متعارف صورت ہے جہاں علمائے کرام عوام الناس کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ان کے معاشی وعائلی مسائل کو سلجھانے اورانہیں مفید مشورے دینے کابھی کام کرتے ہیں ۔اسی اہم ذمہ داری کو پوراکرنے کے لیے جامعہ الہٰیّہ میں بھی الحمدللہ دارالافتاء کاشعبہ قائم ہے جہاں علمائے کرام مذکرہ طریقے سے عوام اوراہل محلہ کی خدمت میں مصروف عمل ہیں ۔ عوام کے سوالات کے جوابات تحریری ،زبانی اوربذریعہ ٹیلفون بھی دیئے جاتے ہیں ۔جامعہ سے جاری ہونے والاہر اہم فتویٰ جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے قدیم مفتی صاحب کی تصحیح کے بعد جاری ہوتاہے ۔اوربحمدللہ ہزار سے زائد فتاوی کے ذریعہ (تحریری طور پر)عوام الناس کے مسائل کاحل پیش کیاجاچکاہے جو کہ ایک بڑی کامیابی شمار کی جاسکتی ہے۔ اس اعتبار سے جامعہ کے فتاوی کا معیار انشاء اللہ اطمینان بخش ہے ۔
(۲) دعوت وارشاد
دعوت الی اللہ ایک عظیم الشان پاکیزہ عمل ہونے کے ساتھ امت مسلمہ کافرض منصبی ہے کیوں کہ دعوت الی اللہ اوراصلاح وتربیت کاعمل اللہ رب العزت کی مدد نازل کرنے والااورتائیدِ الہٰی کامظہر ہے ،اس دعوت وارشاد کو ’’ام الاعمال ‘‘ تصور کیاجاتاہے کیوں کہ دین محمدی کے درخت کی آبیاری اورخلق خدا کو من جانب اللہ متوجہ کرنے کاسہل اورعام فہم ذریعہ ہے جس کے ذریعہ ہر عام انسان بھی علمائے کرام سے اسلام سے متعلق چندبنیادی باتیں سیکھ کر امت مسلمہ کی دینی رہنمائی میں اپناحصہ شامل کرلیتاہے ۔چنانچہ کسی نہ کسی حدتک ہر مسلمان ہی کو اعمال کے زندہ کرنے اوراعمال والے ماحول کو ساز گاربنانے کے لیے اس فرضِ منصبی کو اپنی فطرتِ ثانیہ بنانے کی ضرورت ہے ،اسی غرض سے مدارس ومساجد کے ماحول میں علمائے کرام اورطلبائے عظام کی اس میدانِ عمل میں صلاحتیں بروکار لانے کے لیے تربیتی نشستیں اور پروگرام کروائے جاتے ہیں تاکہ علمائے کرام اس فرض منصبی کو منبر ومحراب سے بیان کرنے کے ساتھ عامۃ المسلمین کی بھی صحیح رہنمائی کرسکیں تاکہ صحیح اورمستندباتیں عوام الناس میں باہم مذاکرہ ہوتی رہیں ۔
اسی طرح مدارس کے منتظمین واساتذہ کے مدنظر یہ بات ہوتی ہے کہ ان کے مدرسہ یاجامعہ سے ایسے مستند علمائے کرام تیار ہوں جو کہ معاشرے میں بے دینی کے اس بلاخیز طلاطم اورروزا فزوں انحطاط ،عقائد و ارکانِ دین کے ضعف اورمادہ پرستی کی نشاندہی بروقت احسن انداز میں کرسکیں اوراس طرح وہ بنیاداسلام اوراصولِ دین کے محافظ اور حقیقی وارث بنے رہیں اورصحیح دین کی جانب امت مسلمہ کےہرفرد کی رہنمائی کرسکیں ۔
دینی مدارس میںکی جانے والی اس دعوت وارشاد کی عمومی محنت کو پیش نظر رکھتے ہوئے جامعہ الہٰیّہ اپنے زیرِ تعلیم طلبہ کرام اور فضلائے عظام کی تربیت کے لیے مختلف مساجد میں خطابت کے مواقع فراہم کرتاہے تاکہ یہ وارثانِ انبیاءاپنی عملی زندگی میں اس فرضِ منصبی کو سرانجام دینے کے لیے ہر وقت تیاررہیں ۔
بحمدللہ !اس اعلیٰ وارفع مقصد کے لیے اب تک جامعہ کے کئی فضلائے کرام اپنے اپنے علاقوں میں امامت وخطابت کے منصب جلیل پر فائز ہوچکے ہیں اوردین کی نشرواشاعت میں بھرپورحصہ شامل کرکے جامعہ ہذا کی بھر پور نمائندگی کررہے ہیں۔
(۳) خوش نویسی
اچھااورخوشخط لکھناانسان کے وقارمیں اضافہ کرتاہے اورخوشخط تحریراپنے مضمون میں جاذبیت اورنکھارپیداکرنے کاذریعہ ہے اس وجہ سے جامعہ میں خوش نویسی کا انتظام کیاگیاہے ،اورابتداءً ہی چھوٹے بچوں کو(ابتدائیہ تادرجہ ثانیہ)روزانہ کی بنیادپرسبق دیاجاتاہے اورباقی درجات میں بھی جوطالب علم خوش نویسی سیکھناچاہے اس کوبالتریب کام دیاجاتاہے ۔جوطلبہ کرام خوشخط تحریرکے ذریعہ امتحانات میں سوالیہ پرچوں کواحسن طریقہ سے حل کرتےہیںاس ہی وجہ سے مجموعی اعتبارسے جامعہ کانتیجہ (رزلٹ)کافی معیاری ہوتاہے کہ حتیٰ کہ طلباء وفاق المدارس کے سالانہ امتحانات تک میں امتیازی کامیابی کے ساتھ ساتھ ملکی اورصوبائی سطحوں پربھی پوزیشن حاصل کرچکے ہیں
(۴) شعبہ دارالتصنیف
دین کی ترویج واشاعت اورافادہٗ عامہ کے لیے تقریروتحریر جزء لازم کی حیثیت رکھتےہیں اورجامعہ الہٰیہ تحریروتقریر کے میدان میں بھی بحمدللہ از خود تصنیفی کام کو احسن انداز میں کرکے علمی ذخائر میں اضافہ کاخواہش مند ہے اوراس ہی غرض سے وہ اپنے اساتذہ اور طلباء کی راہنمائی کرتے ہیں اورعملاً ان شعبہ جات میں مہارت حاصل کرنے کے لیے طلباء کی تربیت بھی کی جاتی ہے ۔
چنانچہ ادارہ نے تصنیفی اعتبارسے اب تک ’’تعلیم الایمان‘‘ احکام رمضان اوراحکامِ قربانی کے نام سے مجموعے تیارکرکے شائع کیاہے اورمزیدتحریری موادانشاء اللہ بہت جلد منظرِ عام پرآنے والے ہیں ۔اوربحمدللہ ادارے کے طلباء بھی تحریری میدان میں اپنی بساط کے مطابق حصہ لیتےہیں اورمختلف جرائد واخبارمیں مضامین لکھتےرہے ہیں ۔
(۵) لائبریری
جامعہ میں علماء اورطلباء کے علمی ودینی استفادہ کے لیے جامعہ میںوسیع وعریض قیمتی لائبریری قائم کی گئی ہے ۔جس میں تفسیر،حدیث ،فقہ ،اصولِ تفسیر،اصولِ حدیث ،اصولِ فقہ ،انشاء ،عربی ادب،بلاغت ،صرف ونحو،تاریخ ،تقابلِ ادیان اوردیگرمضامینِ دینیہ وعصریہ پربیش بہاسیکڑوں قیمتی کتب موجودہیں لائبریری صبح سے شام تک تعلیمی اوقات میں کھلی رہتی ہے جس سےاساتذہ کرام اورطلبہ علمی استفادہ کرتےہیں ۔
(۶) تمرین خطابت
درس نظامی پڑھنے والے تمام طلباءکے لیے یہ نظام بنایاگیاہے کہ وہ ہرجمعرات کوتعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ آخری وقت میں اپنی اپنی کلاس میں جمع ہوکرفن تقریروخطابت کی مشق کریں،تاکہ آئندہ عملی میدان میں خطاب وبیان کے ذریعے وہ اچھے اورتحقیقی اندازمیں عوام کودینی تعلیمات سے روشناس کرائیں ،اس کےلیے ایک باقائدہ نظام ہے ،ہرکلاس کے لیے نگران بھی مقررہیں جوہرمقررکواس فن کے متعلق رہنمائی فراہم کرتےہیں ۔اورتعلیمی سال کے آخرمیںجامعہ میں ایک تقریری مقابلہ منعقدکیاجاتاہے جس میں ہرکلاس سے طلبہ حصہ لیتےہیں اورمقررکردہ موضوعات پراپنی تقریرپیش کرتے ہیں اور اول ،دوم ،سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کوخصوصی انعام سےبھی نوازاجاتاہے۔ بحمدللہ اس نظام کے تحت طلباءکی صلاحیتوں کواس اندازمیں نکھاراجاتاہے کہ شہربھرمیں ہونے والے مختلف تقریری مقابلوں ومسابقوں میںبھی وقتاًفوقتاً جامعہ کے طلباء حصہ لیتےہیں اورنمایاں کارکردگی پیش کرکے ادارے کی نمائندگی کرتےہیں ۔
(۷) امدادی سرگرمیاں
جامعہ الہٰیہ جس طرح تعلیمی سرگرمیوں اوردرس وتدریس کے ذریعہ اشاعتِ دین کے فریضہ کی ادائیگی میں شب وروز مصروف ہے اس ہی طرح امدادی سرگرمیوں میں بھی اپنی خدمات کے لیے ہرلمحہ تیاررہتاہے ۔
اس سلسلہ میںاپنی بساط کے مطابق ہرقسم کی بہت سی خدمات سرانجام دینے میںمشغول رہتاہے ۔
- ملک بھرمیں آفاتِ سماویہ سے متأثر افراد وگھرانوں کی کفالت کرنا۔مثلاً زرلہ زدگان ،سیلاب زدگان وغیرہ کے ساتھ بروقت تعاون کرنا
- ۔جنگ یاقحط سے متأثرافراد کے ساتھ ہرممکن تعاون۔ مثلاًبرماوغیرہ میں جنگ سے متأثر مسلمانوں کی معاونت
- ملک کے دیہی اوردوردراز کے علاقوں میں(وقف) اجتماعی قربانی کاانتظام اورقربانی کے گوشت کی تقسیم
- بیواؤں ،یتیموں کی کفالت ،اورلڑکیوں کی شادی میں ہرممکن معاونت
نوٹ :یہ تمام رفاعی کام اورامدادی سرگرمیاںمحض اللہ کے فضل وکرم ،مخیرحضرات کے تعاون ،علمائے کرام ومفتیانِ عظام کے زیرِ نگرانی اورحتیٰ الوسع تحقیق کے بعدعمل میں لائے جاتےہیں۔