ayat-image

تعارف

تعارف

جامعہ الٰہیہ

بانی ومؤسس ِ جامعہ الٰہیہ

جامعہ الٰہیہ ایک دینی، اصلاحی اور تربیتی سفر پر گامزن اپنی نوعیت کا ایک منفرد ادار ہے ہ جامعہ کے بانی ومؤسس والدمحترم جناب کرم الٰہی صاحب نوراللہ مرقدہ کاتعلق ہندوستان کے ایک شہرآگرہ سے تھا،تقسیمِ ہندکے بعد ہجرت کرکےپاکستان آگئے اور پاکستان تشریف لانے کے بعدذریعہ معاش کے سلسلے میں ایک معروف وبڑے کتب خانے ’’دارالاشاعت کراچی‘‘ سے منسلک ہوگئے اوروہاں سے 1955ء میں مشہور ومعروف دینی درسگاہ ’’دارالعلوم نانکواڑہ ‘‘سے تعلق قائم ہوااوربحمدللہ تادمِ مرگ یہ تعلق قائم ودائم رہا۔
والدِ محترم رحمہ اللہ نے دارالعلوم کراچی کےاس پاکیزہ رشتہ کوصرف دنیاکی کمائی کے حصول کاذریعہ نہیں بنایابلکہ آخرت کی دائمی زندگی کوکامیاب بنانے کاذریعہ بنایا،ہمیشہ اکابر علمائے کرام ومشائخ عظام اورصلحائے امت کی صحبت اختیارکی اوران کی ہرطرح کی خدمت کواپناوطیرہ بنایا، مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدشفیع صاحب رحمہ اللہ ،حضر ت مولانامتین خطیب صاحب رحمہ اللہ اورحضرت قاری فتح محمدپانی پتی رحمہ اللہ کے ساتھ ساتھ دیگرکئی اکابرین امت کی خدمت کی سعادت حاصل کی۔
اللہ تعالیٰ نے والد صاحب نوراللہ مرقد ہ کوعقیدہ کی پختگی ،عملی زندگی میں اتباعِ سنت کےنور،معاملات کی صفائی اورحق گوئی کی صفات حسنہ سے نوازاتھا،اس اندازسے مخلوق خداکی خدمت کواپنی سعادت سمجھتے تھےکہ ایک ہاتھ سے خدمت کرتے تودوسرے ہاتھ تک کوخبر نہیں ہوپاتی تھی ۔تادم آخردامے درمے سخنے غرباء ومساکین اورحاجت مندوں کے ساتھ بھرپورتعاون کی کوشش کرتےرہے۔
اولیاء اللہ اوربزرگوں کی صحبت سے امربالمعروف ونہی عن المنکرکاایسارنگ والدصاحب پرچڑھ چکاتھاکہ یہ صفت صفتِ خاصہ کے طورپرنمایاں اندازمیں نظر آتی تھی ،ببانگِ دہل نیکی کی دعوت اورمنکرکی نفی کیاکرتے تھے ۔اپنی اولاد کے قلوب میں دین کی محبت اوراس سے تعلق کوایسااجاگرکیاکہ پورے گھراوراہل وعیال میں اعمالِ حسنہ کےاہتمام کی جھلک واضح طورپرنظرآتی تھی ۔
سب سے اہم چیزجواپنی اولاد کواپنانے کی تلقین کی وہ آپس میں یکجہتی ،پیارومحبت ،ایثارو ہمدردی اوراخلاقِ حسنہ سے اپنی زندگیوں کوآراستہ کرناتھا، حضرت والدصاحب رحمہ اللہ17ستمبر2001؁ء کوایک بہترین ،قابلِ تقلیداورکامیاب زندگی گزارکراس دنیائے فانی سے کوچ کرکے اپنےخالق ِحقیقی سے جاملے۔اناللہ واناالیہ راجعون

جامعہ الٰہیہ کاقیام

برصغیرپاک وہندوبنگلہ دیش کے مسلمانوں پرعلماء حق کایہ بہت بڑااحسان ہے ،جنہوں نے ایک جانب تودینی مدارس اورجامعات قائم کرکے علوم نبوت کی حفاظت کی تودوسری جانب ایسے علماء حق پیداکئے جنہوں نے اس امت کی دینی ،ایمانی اوراخلاقی تربیت فرمائی ،اس ہی کی برکت ہے کہ آج کے اس پُرفتن دورمیں بھی شعائرِ اسلام زندہ اورنیک وبد،گناہ اورثواب کافرق موجودہے اوردلوں میں ایمان کی حرارت باقی ہے۔
اس ہی ایمانی حرارت کاایک شعلہ بانی ومؤسسِ جامعہ الہٰیہ جناب کرم الہٰی صاحب رحمہ اللہ کے دل میں اللہ پاک نے روشن کیاہواتھااورشب وروزاس ہی فکرمیں رہتے تھے کہ لیاقت آباداوراس کے گردونواح کے سادہ لوح مسلمانوں کی زندگیوں اورگھروں سے کسی طرح شرک وبدعت اورجاہلانہ رسومات کی ظلمتوں کی جگہ احکامِ الہٰی اورسنتِ رسول اللہ ﷺ کاآفتاب ومہتاب چمک اٹھے ،بس یہی تڑپ اس گلشنِ نبوی (جس کانام جامعہ الہٰیہ ہے)کے قیام کامقصدبنی کہ جہالت کے اندھیرے میں سنت نبوی ﷺ کاچراغ روشن ہوجائے ۔ اس کی ابتداء مؤسس جامعہ نے اپنے گھرسے اس اندازمیںکی کہ اپنے چاربیٹے اس گلشن کی آبیاری کے لیے تیارکرناشروع کیے اوران کے سینوں کوعلوم نبوت اورمعرفت ِ الہٰی سے منورکرنےکے لیے اللہ والوں کی خدمت میں پیش کیااورپھرکیاتھاان مقدس ہستیوں کی دعاؤوں اورمحنت وشفقت سے یہ فرزندانِ کرم الہٰی اپنے علاقے میںاس گلشن کی ایسی آبیاری کے لیے تیارہوگئے کہ کچھ ہی عرصہ میں یہ ایک کمرے میں شروع کیاگیاتعلیمی سلسلہ اتناطویل ہوگیاکہ آج تقریباً۳۰۰گز کی ۳منزلہ عمارت بھی ناکافی ہوتی جارہی ہے ۔ ظلمتوں کودورکرنے اورعلوم ومعارف کے چراغوں کوروشن کرنے کاتعلیمی ،تربیتی اوراصلاحی سفرقدم بہ قدم اتناطول اورمقبولیت حاصل کرگیاہے کہ شہرکراچی کے تمام ہی اضلاع سے طلباء واساتذہ اس جامعہ میں درس وتدریس کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ یہ سب اللہ رب العزت کے محض فضل وکرم، مؤسس جامعہ کے اخلاص وللٰہیت ،اکابرین امت کی دعاؤوں،منتطمین اعلیٰ کی شب وروز کی محنتوں اوراہل خیرحضرات کے دامے ،درمے ،سخنے تعاون کی برکت سےممکن ہوا۔

جامعہ کی بنیاد

جامعہ کی بنیادجناب کرم الہٰی صاحب نوّراللہ مرقدہ نے ۱۴۱۰ھ؁ بمطابق ۱۹۹۰ء؁ میں رکھی ۔لیاقت آباد کے متوسط علاقہ میں اس دینی درسگاہ کی ابتداءایک کرایہ کے مکان میں رکھی گئی ،جہاں اولاً’’تحفیظ القرآن الکریم وناظرہ ‘‘کی تعلیم کاسلسلہ شروع کیاگیا،جامعہ کے مؤسس وبانی کے اخلاص وللٰہیت ،دین کی تڑپ علماء وصلحاء سے محبت وصحبت اوراکابرینِ امت کی خصوصی دعاؤں کے طفیل اللہ رب العزت نے جامعہ ھذاکوآج تک ایسی ترقی اورمقبولیت سے نوازا کہ موجودہ دورمیں ادارہ بحمدللہ تعلیمی میدان میں ترقیوں کی راہ پرگامزن ہےاور علم وعمل ،سلوک ومعرفت ،تربیت واصلاح ، تصوف وتزکیہ کامرکزومنبع بن چکاہے۔انشاء اللہ العزیزقیامت تک علم ومعرفت کے میدان میں ترقی کی منازل طے کرتارہے گا۔

جامعہ کی توسیع درتوسیع

جامعہ الٰہیہ محض اللہ کے فضل وکرم ،اسلاف واکابرینِ امت کے مرتب کردہ نصاب اورخالص دینی مزاج پرکاربندہونے کی وجہ سے روزِ اول ہی سے ترقی کے منازل طے کررہاہے طلبہ کی مسلسل کثرت کی بناء پرکرایہ کامکان جب ناکافی ہونے لگاتومؤسس وبانی رحمہ اللہ نے اپنی ذاتی زمین (۹۰ گزکاپلاٹ )اس باغِ محمدی ﷺ کی آبیاری کے لیے وقف کردی جہاں ابتداءًدومنزلہ عمارت تعمیرکرواکرجامعہ کوکرایہ کے مکان سے اس جدیدعمارت میں منتقل کیاگیا لیکن ادارہ جب اپنے تعلیمی معیارکی مقبولیت اوراسلامی تشخص کوزندہ کرکے اہلِ محلہ کی توجہ کامزکزبنا توکچھ ہی عرصہ میں مزیدجگہ کی ضرورت شدت سے محسوس ہونے لگی اللہ رب العزت کافضل شاملِ حال ہوااورموجودہ عمارت سے متصل یکے بعددیگرے دوپلاٹ حاصل کرکے اس پرجدیدتعمیرات کرائی گئیں،اب جامعہ تقریباً۳۰۰گزرقبے پرتعمیرشدہ چارمنزلہ عمارت پرقائم ہے ۔جامعہ کی مذکورہ عمارت میںمختلف شعبۂ جات مثلاًتخصص فی الافتاء،درسِ نظامی ،حفظ وناظرہ ،لائبریری اوردارالافتاء وغیرہ قائم کیے گئے اورمزیدشعبہ جات کے قیام کوعمل میں لانے کی بھرپورکوششیں جاری ہیں ۔